گجرات کے سپوت مستنصرحسین تارڑ:یکم مارچ 1939 کوپیداہوئے
محمدیوسف بھٹہ
مستنصرحسین تارڑ ضلع گجرات کی تحصیل پھالیہ میں واقع گاؤں جوکالیاں سے تعلق رکھتے ہیں ۔لیکن وہ اپنی کتاب لاہور آورگی کے دیباچے میں بیان کرتے ہیں کہ وہ یکم مارچ 1939 کو گکھڑ منڈی میں اپنے ننھیال کے گھر پیدا ہوئے۔ لیکن ان کی پرورش لاہور میں اپنے خاندان کے ساتھ ہوئی جس کا تعلق منڈی بہاؤالدین سے تھا۔ ان کے والد رحمت تارڑ نے "کسان اینڈ کمپنی" کے نام سے ایک چھوٹی سی زرعی بیج کی دکان چلائی جو بعد میں اس شعبے میں ایک بڑا کاروبار بن گیا۔
تارڑ کی تعلیم رنگ محل مشن ہائی سکول اور مسلم ماڈل ہائی سکول میں ہوئی جو دونوں لاہور میں ہیں۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور اور لندن میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ بیرون ملک رہتے ہوئے اپنا زیادہ وقت فلمیں دیکھنے، دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے اور کتابیں پڑھنے میں صرف کیا۔ 1958 میں انہوں نے ماسکو میں ورلڈ یوتھ فیسٹیول میں شرکت کی اور اپنے تجربے کی بنیاد پر فاختہ کے نام سے ایک کتاب لکھی۔وہ بیک وقت ایک پاکستانی مصنف، سیاحت کے شوقین، کوہ پیما، ناول نگارڈرامہ نگار،، کالم نگار، ٹی وی میزبان، اور سابق اداکار ہیں۔
پاکستان لوٹنے کے بعد جب ان کے اندر کا اداکار جاگا تو انھوں نے پی ٹی وی کا رخ کیا۔ پہلی بار بطور اداکار ”پرانی باتیں“ نامی ڈرامے میں نظر آئے۔ ”آدھی رات کا سورج“ بطور مصنف پہلا ڈرامہ تھاجو 1974ءمیں نشر ہوا۔ آنے والے برسوں میں مختلف حیثیتوں سے ٹی وی سے منسلک رہے۔ جہاں کئی یادگار ڈرامے لکھے، وہیں سینکڑوں بار بطور اداکار کیمرے کا سامنا کیا۔ پاکستان میں صبح کی نشریات کو اوج بخشنے والے میزبانوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ بچوں کے چاچا جی کے طور پر معروف ہوئے۔ 2014ء میں ایکسپریس ٹی وی پر "سفر ہے شرط" کے نام سے سفر نامہ پروگرام بھی کر تے رہے ہیں ۔جیو ٹی وی پر شادی کے حوالے سے ایک پروگرام بھی کیا ۔
42 برسوں میں 30 سفرنامے شائع ہوئے۔ 12 صرف پاکستان کے شمالی علاقوں کے بارے میں ہیں۔ پاکستان کی بلند ترین چوٹی "کے ٹو" پر ان کا سفرنامہ اس قدر مقبول ہوا کہ دو ہفتے میں پہلا ایڈیشن ختم ہو گیا۔ اِس علاقے سے اُن کے گہرے تعلق کی بنا پر وہاں کی ایک جھیل کو "تارڑ جھیل" کا نام دیا گیا۔ ان کے چند نمایاں سفرناموں کے نام یہ ہیں:
نکلے تری تلاش میں
اندلس میں اجنبی
خانہ بدوش
نانگا پربت
نیپال نگری
سفرشمال کے
سنولیک
کالاش
پتلی پیکنگ کی
شمشال بے مثال
سنہری اُلو کا شہر
کیلاش داستان
ماسکو کی سفید راتیں
یاک سرائے
نیو یارک کے سو رنگ
ہیلو ہالینڈ
الاسکا ہائی وے
لاہور سے یارقند
امریکا کے سورنگ
آسٹریلیا آوارگی
راکاپوشی نگر
اور سندھ بہتا رہا
انہوں نے اپنے کیریئر میں 50 سے زائد کتابیں لکھیں جن میں ناول اور مختصر کہانیوں کا مجموعہ بھی شامل ہے۔ ان کی پہلی کتاب یورپ کا سفرنامہ تھا جو 1971 میں نکلے تیری تلاش میں (1970) کے عنوان سے شائع ہوئی، جو ان کے سب سے چھوٹے بھائی مبشر حسین تارڑ کے لیے وقف تھی۔ اس کے بعد انہوں نے سترہ یورپی ممالک کا سفر کیا اور اردو ادب میں سفرناموں کے ایک نئے رجحان کو آگے بڑھایا۔ اب تک ان کے پاس چالیس سے زیادہ سفرنامے ہیں۔
وہ ایک ٹیلی ویژن اداکار بھی بن گئے اور کئی سالوں تک پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن (PTV) کے لائیو مارننگ شو صبح بخیر (1988) (گڈ مارننگ) کے میزبان رہے۔ میزبانی کے اس کے غیر روایتی اور ڈاؤن ٹوارتھ انداز نے زندگی کے تمام حلقوں کے لوگوں میں بہت مقبولیت حاصل کی۔ وہ بچوں میں سب سے زیادہ پہچانی جانے والی شخصیات میں سے ایک ہیں کیونکہ انہوں نے ٹرانسمیشن کے وقت کا ایک بڑا حصہ بچوں سے خصوصی طور پر خطاب کرتے ہوئے صرف کیا۔ وہ اپنے آپ کو تمام پاکستانی بچوں کا چاچا جی کہتے تھے اور جلد ہی اس لقب سے مشہور ہو گئے۔
مستنصرتارڑ کئی سالوں سے ایک سرگرم کوہ پیما ہیں اور مشہور پہاڑ K2 اور Chitti Buoi Glacier کے بیس کیمپ میں جا چکے ہیں۔اپنے طویل کیریئر کے دوران، وہ ایک اخباری کالم نگار اور پاکستانی اخبارات بشمول ڈان اور روزنامہ آج میں معاون لکھاری رہے ہیں، اور اخبار جہاں کے لیے ہفتہ وار کالم لکھتے رہے ہیں۔
وہ پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے لیے بہت مشہور ڈرامہ سیریز کے مصنف بھی ہیں۔چندمعروف ڈرامے درج ذیل ہیں:
ہزاروں راستے
پرندہ
شہپر
سورج کے ساتھ ساتھ
کیلاش
فریب
ایوارڈز اور پہچان:
1-ستارہ امتیاز- 2017 میں صدر پاکستان کی طرف سے ادب میں دیا گیا
2-پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ - 1992 میں ادب میں دیا گیا۔
Comments
Post a Comment